افغانستان میں طالبان کی تیزی سے بڑھتی ہوئی یلغار، آٹھ صوبوں پر مکمل قبضہ بغلان کے دارالحکومت پل خمری میں سرکاری فوجوں کا لڑے بغیر ہتھیار ڈالنا، مفتوحہ صوبائی دارالحکومتوں کی سرکاری عمارتوں پر طالبان کے پرچم لہرائے جانا اور متعدد علاقوں سے ہزاروں افراد کی محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی امن و امان کی بدترین صورتحال کو ظاہر کر رہی ہے۔ حالات یہاں تک بگڑ چکے ہیں کہ صدر اشرف غنی نے دارالحکومت کابل کو بچانے کیلئے خطے کے ممالک اور غیرقانونی مسلح ملیشیا گروپوں سے بھی مدد طلب کر لی ہے۔ بھارت نے مزار شریف میں اپنا آخری قونصل خانہ بھی بند کر دیا ہے اور بھارتی شہریوں کو افغانستان سے نکل جانے کی ہدایت کی ہے۔ اس سلسلے میں اس نے ایک فوجی ٹرانسپورٹ ہوائی جہاز بھی اپنے شہریوں کے فوری انخلا کیلئے بھیجا ہے۔
یورپی یونین نے 5 لاکھ مہاجرین کے پاکستان ایران اور ازبکستان کا رخ کرنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے اور اقوامِ متحدہ نے طالبان کو وارننگ دی ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر نہ آئے اور جنگ کے ذریعے افغانستان پر قبضہ کرنے کی جدوجہد جاری رکھی تو ان پر جنگی جرائم کے الزام میں مقدمے چلائے جا سکتے ہیں لیکن طالبان نے یہ انتباہ مسترد کر دیا ہے۔ امریکہ نے بھی خبردار کیا ہے کہ طالبان نے بزور طاقت ملک پر قبضہ کیا تو ان کی حکومت تسلیم نہیں کی جائے گی۔ اس پسِ منظر میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بین الاقوامی مذاکرات شروع ہو گئے ہیں جن میں امریکہ، چین، پاکستان، ازبکستان اور اقوامِ متحدہ کا بنیادی کردار ہے لیکن یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ مذاکرات میں طالبان کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے یا نہیں تاہم دوحہ میں ان کا نمائندہ موجود ہے۔ یہ صورتحال افغانستان میں بدترین خانہ جنگی کے خطرے کی نشاندہی کر رہی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ جہاں دوحہ مذاکرات کو نتیجہ خیز بنایا جائے وہاں پاکستان بھی پارلیمنٹ کے ذریعے متوقع صورتحال سے نمٹنے کیلئے لائحہ عمل تیار کرے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
Visit Dar-us-Salam PublicationsFor Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments