News

6/recent/ticker-posts
Visit Dar-us-Salam.com Islamic Bookstore Dar-us-Salam sells very Authentic high quality Islamic books, CDs, DVDs, digital Qurans, software, children books & toys, gifts, Islamic clothing and many other products.

Visit their website at: https://dusp.org/

Thank you,

رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو دستاویزی کرنے کی شرط

ایف اے ٹی ایف پر میں تواتر کے ساتھ مختلف کالم لکھ چکا ہوں۔ میں نے اپنے آخری کالم میں بتایا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے اب صرف ایک شرط پر عملدرآمد کرنا باقی ہے جو پراپرٹی میں مشکوک سرمایہ کاری اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو دستاویزی بنانے سے متعلق ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان کے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی مالیت 300 سے 400 ارب ڈالر ہے جبکہ جی ڈی پی میں اس سیکٹر کا حصہ 2 فیصد یعنی 5 ارب ڈالر سالانہ ہے۔ ملک میں روزگار اور سستے مکانات فراہم کرنے کیلئے وزیراعظم نے تعمیراتی ایمنسٹی کا اعلان کیا تھا جس سے کنسٹرکشن اور اس سے منسلک شعبوں میں تیزی دیکھنے میں آئی۔ چند روز پہلے ایف بی آر کے نئے چیئرمین ڈاکٹر محمد اشفاق نے اعلان کیا تھا کہ اب بلڈرز، ڈویلپرز اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹس سے خرید و فروخت کا مکمل ریکارڈ حاصل کیا جائے گا اور اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گرد فنانسنگ کے قوانین کے تحت ان کے مشکوک سودوں کی تفتیش کی جائے گی جس کیلئے پراپرٹی ڈیلرز کو 4 صفحات پر مشتمل آسان سوالنامہ دیا جائے گا جو آن لائن فائل کرنا ہو گا جبکہ ایف بی آر نے 22,000 پراپرٹی ڈیلرز کی رجسٹریشن کیلئے لائسنس کا نظام بھی تجویز کیا ہے۔

قارئین! ملک میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کالا دھن چھپانے کا سب سے آسان ذریعہ ہے کیونکہ پراپرٹی کی سرکاری ویلیو مارکیٹ ویلیو سے نہایت کم اور پراپرٹی آدھی سے بھی کم ویلیو ڈکلیئر کی جاتی ہے جبکہ بقایا رقم Unofficial ادا کی جاتی ہے جس کی وجہ سے حکومت کو ٹیکسوں کی وصولی کم ہوتی ہے۔ کالا دھن چھپانے کا یہ آسان طریقہ کار کئی دہائیوں سے چلا آرہا ہے جس پر اب ایف اے ٹی ایف نے بھی اعتراض کیا ہے اور اصلاحات کے ذریعے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کے نفاذ سے دستاویزی شکل دینے پر زور دیا ہے۔ ایف بی آر کے نئے طریقہ کار کے مطابق اب پراپرٹی ڈیلر کو 86 سوالوں پر مشتمل سوالنامے میں پراپرٹی خریدتے یا فروخت کرتے وقت پیمنٹس سمیت تمام تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔ ایف اے ٹی ایف کی ہدایات کے مطابق کسی دہشت گرد یا کالعدم تنظیم سے کوئی جائیداد کی خرید و فروخت نہیں کی جاسکتی اور کسی پراپرٹی کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم دہشت گردوں کو منتقل نہیں کی جاسکتی۔ 

ایف بی آر نے ایک App کے ذریعے 4500 دہشت گردوں کی ایک فہرست رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کو فراہم کی ہے، رئیل اسٹیٹ ٹرانزیکشن کرتے وقت اگر کسی دہشت گرد کا نام ظاہر ہوتا ہے تو ایجنٹ کو ’’مشکوک ٹرانزیکشن رپورٹ‘‘ (STR) کے ذریعے فوری طور پر متعلقہ حکام کوآگاہ کرنا ہو گا۔ اسکے علاوہ پراپرٹی بیچنے یا خریدنے والے کو پراپرٹی کے اصل مالک کے بارے میں بھی بتانا ہو گا۔ اگر حقیقی خریدار کے بجائے تھرڈ پارٹی پراپرٹی خرید رہی ہے تو انہیں پراپرٹی کے حقیقی مالک کے بارے میں آگاہ کرنا ہو گا اور سودے کی منی ٹریل بھی فراہم کرنا ہو گی جس پر آج کل عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ ایف اے ٹی ایف کی شرط ورثے میں ملنے والی پراپرٹی پر بھی لاگو ہوتی ہے۔ ان اقدامات کے بعد اب بے نامی جائیداد رکھنا ممکن نہیں رہیگا۔ اِن شرائط پر عملدرآمد کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان میں جائیداد، دکان، مکان اور اراضی کی خرید و فروخت کے عمل کو دستاویزی بنایا جائے۔ ایف بی آر کے مطابق اس نئے طریقہ کار پر عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں جرمانے کے ساتھ سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔ 

نئی ترامیم کے مطابق جرمانے کی رقم ایک کروڑ روپے سے بڑھا کر 5 کروڑ اور 10 سال قید کی سزا ہو گی۔ اس کے ساتھ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل افراد کے اسلحہ لائسنس منسوخ کر دیئے جائیں گے اور کسی مشتبہ دہشت گرد کو کوئی ادارہ قرض نہیں دے سکے گا۔ دہشت گردی ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں قرض دینے والے ادارے پر 5 کروڑ روپے تک کا جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ کسی کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے شخص کی تمام منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد فوری منجمد کی جائے گی اور جائیداد کی تصدیق نہ ہونے کی صورت میں اس کی قرقی کی جائے گی۔ بظاہر ایف اے ٹی ایف کے یہ قوانین بہت سخت نظر آتے ہیں جس پر ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (آباد) نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اقدامات سے تعمیراتی پروجیکٹس متاثر ہوں گے اور ملکی معاشی گروتھ میں کمی آئے گی۔ پاکستان 29 جون 2018ء سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہے اور 22 سے 25 فروری 2021ء کے گزشتہ اجلاس میں پاکستان کو شدت پسندوں کی مالی امداد کی روک تھام کیلئے 3 شعبوں میں مزید اقدامات کرنے کا کہا گیا تھا جس میں دہشت گردوں کی مالی معاونت اور کالعدم تنظیموں کیلئے کام کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی اور ان کی مالی امداد میں ملوث افراد کو سزا دینا شامل ہے۔

پاکستان گزشتہ 38 مہینوں میں ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے 26 ایکشن پلان پر عملدرآمد کر چکا ہے اور اب ہمیں باقی 3 نکات پر مکمل عملدرآمد کر کے پاکستان کو گرے لسٹ سے جلد از جلد نکالنا ہو گا کیونکہ پاکستان کا گرے لسٹ میں مزید رہنا ملکی کمزور معیشت کیلئے اچھا شگون نہیں ہو گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکی، چین اور سعودی عرب (مبصر) نے پاکستان کے گرے لسٹ میں شامل رکھنے کی قرارداد کی مخالفت کی تھی لیکن بعد میں چین اور سعودی عرب نے بھی پاکستان کے خلاف ووٹ دے دیا۔ وزارت خارجہ کو چاہئے کہ ایف اے ٹی ایف کے باقی 33 ممالک کو قائل کرے کہ پاکستان نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گرد فنانسنگ کے خلاف موثر اقدامات کیے ہیں جن میں ملکی قوانین میں ترامیم بھی شامل ہیں جس کی بنیاد پر پاکستان کو گرے لسٹ میں مزید شامل رکھنا زیادتی ہے۔

ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ 

بشکریہ روزنامہ جنگ

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments