News

6/recent/ticker-posts
Visit Dar-us-Salam.com Islamic Bookstore Dar-us-Salam sells very Authentic high quality Islamic books, CDs, DVDs, digital Qurans, software, children books & toys, gifts, Islamic clothing and many other products.

Visit their website at: https://dusp.org/

Thank you,

آف شور کمپنیاں : نیا پنڈورا بکس

ساڑھے چار سال قبل منظر عام پر آنے والے پانامہ پیپرز کے بعد آف شور بزنس کا ایک اور بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے جو انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کی نئی ہمہ گیر عالمی تحقیق کا نتیجہ ہے۔ دنیا بھر کے 6 سو صحافیوں کی پنڈورا پیپرز کے نام سے جاری کی جانے والی اس تحقیق میں کئی ملکوں کے حکمرانوں اور اشرافیہ کے مشکوک آف شور فنانشل سسٹم کو بےنقاب کیا گیا جس سے ملٹی نیشنل کاروباری اداروں، اہلِ اقتدار اور دولت مند، مشہور اور طاقتور لوگوں کو ٹیکس بچانے اور اپنا سرمایہ چھپانے کا موقع ملتا ہے۔ رپورٹ سے سات سو پاکستانیوں کی بھی آف شور کمپنیوں کا پتہ چلا ہے جن میں وفاقی کابینہ کے بعض وزراء اور ارکانِ پارلیمنٹ یا ان کے متعلقین، سیاستدانوں، ریٹائرڈ سول و فوجی افسروں اور ارب پتی اہلِ ثروت یا ان کے خاندانوں کے افراد بھی شامل ہیں۔ 

آئی سی آئی جے کا دعویٰ ہے کہ اس نے یہ تحقیق 14 آف شور سروسز فرمز کی ایک کروڑ 19 لاکھ خفیہ فائلوں سے لیک کی ہے۔ آف شور کمپنیاں ضروری نہیں کہ غیرقانونی کاروباری کرتی ہوں۔ ان کا استعمال قانونی بھی ہو سکتا ہے لیکن ایسے افراد اور فرمیں ان میں بہت دلچسپی لیتی ہیں جو ان کے ذریعے منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور دوسری غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوتی ہیں۔ تحقیقی رپورٹ کے الفاظ میں ’’عوامی شخصیات کے لئے ایسی کمپنیوں کا مالک ہونا انتہائی متنازعہ بات ہے کیونکہ جس طرح کی طاقت اور اختیارات ان کے پاس ہوتے ہیں ان کا غلط استعمال غیرقانونی ذرائع سے دولت کمانے کے لئے کیا جا سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں یہ پیسہ بیرون ملک جمع کیا جاتا ہے اور ایسا کئی مرتبہ ہوا ہے‘‘۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آف شور کمپنیوں کے ذریعے غلط کام اب زیادہ ہونے لگے ہیں۔ 

جن پاکستانیوں کے نام آف شور کمپنیاں بنانے والوں میں آئے ہیں ان میں سے بیشتر نے ان کی ملکیت سے انکار کیا ہے یا کوئی نہ کوئی دوسری تاویل پیش کی ہے۔ پنڈورا پیپرز میں بتایا گیا ہے کہ آف شور بزنس سے لندن میں جائیدادیں خریدنے والوں میں پاکستانی پانچویں نمبر پر ہیں۔ وزیراعظم عمران خان، جنہوں نے پانامہ پیپرز میں نواز شریف اور ان کے خاندان کا ذکر آنے پر اسے اللہ کی طرف سے بھیجا ہوا تحفہ قرار دیا تھا، نے کہا ہے کہ ٹیکس چوری، منی لانڈرنگ اور کرپشن کے ذریعے بیرونِ ملک اثاثے بنانے والوں کے خلاف تحقیقات ہوں گی۔ اب جبکہ پنڈورا لیکس میں ان کے وزراء کے نام آئے ہیں تو صاف و شفاف تحقیقات ان کا بھی امتحان ہوں گی۔ انہوں نے پارٹی رہنماؤں کا اجلاس بلا لیا ہے جس میں تحقیقاتی رپورٹ میں درج پی ٹی آئی والوں کے ناموں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ رپورٹ میں پاکستان کے علاوہ دنیا کے 90 ممالک کی 330 طاقتور شخصیات کے بیرونِ ملک اثاثوں اور آف شور کمپنیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ 

پاکستان میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے نئی تحقیق سامنے آنے پر ایف آئی اے اور سائبر کرائمز ونگ سمیت تمام تحقیقاتی ادارے متحرک ہو گئے ہیں۔ مناسب ہو گا کہ پنڈورا پیپرز میں بتائے گئے ناموں کے بارے میں غیرجانبدارانہ اور منصفانہ تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن قائم کیا جائے۔ پانامہ پیپرز میں 4 سو سے زائد پاکستانیوں کے نام تھے لیکن تحقیقات کا دائرہ صرف سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کے افراد کے ارد گرد گھومتا رہا۔ پنڈورا پیپرز سے جو پنڈورا بکس کھلا ہے اسے صرف کسی ایک یا چند مخصوص افراد تک محدود نہیں ہونا چاہئے۔ ان تمام افراد کا احتساب ہونا چاہئے جنہوں نے کوئی غیرقانونی کام کیا ہے۔ جنہوں نے قانون کے دائرے میں رہ کر آف شور کمپنیاں قائم کیں یا کاروبار کیا صرف انہیں باعزت استثنیٰ ملنا چاہئے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments