News

6/recent/ticker-posts
Visit Dar-us-Salam.com Islamic Bookstore Dar-us-Salam sells very Authentic high quality Islamic books, CDs, DVDs, digital Qurans, software, children books & toys, gifts, Islamic clothing and many other products.

Visit their website at: https://dusp.org/

Thank you,

تیس ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ، ذمہ دار کون؟

پاکستان میں قائم ہونے والی ماضی سے آج تک کی ہر حکومت سے کئی دہائیوں سے یہی سنتے آرہے ہیں کہ پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان ایشین ٹائیگر بننے والا ہے، لیکن جیسے ہی حکومت ختم ہوتی ہے آنے والی نئی حکومت ملک کی معیشت کو تباہی کا شکار قرار دے دیتی ہے اور جانے والی حکومت کو ملکی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرا دیا جاتا ہے ۔ ن لیگ کی حکومت کے خاتمے اور تحریک انصاف کی حکومت کے قیا م کے وقت بھی یہی ہوا، سابقہ حکومت کو ملکی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا گیا، عوام کو بتایا گیا کہ معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہے ملک کسی بھی وقت ڈیفالٹ ہو سکتا ہے یہ الزام بھی لگایا گیا کہ ن لیگ کی حکومت نے ڈالر کی قدر کو مصنوعی طورپر ایک سو روپے فی ڈالر پر روکا ہوا تھا، روکنے کے لئے بھی سالانہ اربوں ڈالر خرچ کرنا پڑرہے تھے جس سے ملک کو شدید نقصان پہنچ رہا تھا، پھر موجودہ حکومت نے ڈالر کو آزاد چھوڑا جس سے اب ڈالر کی قدر ایک سو پچھتر روپے فی ڈالر کو چھو کر سعودی عرب کی جانب سے تین ارب ڈالر پاکستان کے اکائونٹ میں رکھوانے کے اعلان کے بعد سے تین روپے نیچے آکر ایک سو بہتر روپے پر موجود ہے۔

ڈالر میں تین روپے کی اس کمی کا کریڈٹ بھی اب وزرا اپنی معاشی کارکردگی کو دیتے نظر آرہے ہیں، وزرا یہ اعلان تو کر رہے ہیں کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان کی برآمدات پچیس ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں لیکن یہ کوئی اعلان نہیں کرتا کہ پاکستان کی درآمدات بھی تاریخ میں پہلی مرتبہ پچپن ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں جس سے پاکستان کا تجارتی خسارہ تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑھ کر تیس ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، درامدات میں شدید اضافے کے باعث عالمی مارکیٹ کو ڈالر میں کی جانے والی ادائیگیوں کے سبب ہی پاکستان کی کرنسی پر شدید دبائو آیا اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر ایک سو پچھتر روپے فی ڈالر تک گر گئی، حقیقت یہ بھی ہے کہ اگر بیرون ملک مقیم پاکستانی تیس ارب ڈالر کی ترسیلات ذر اپنے ملک روانہ نہ کریں تو پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خطرات بڑھ سکتے ہیں، لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ صرف پچیس ارب ڈالر کی برآمدات کے لئے حکومت انڈسٹریل سیکٹر کو بھاری مراعات فراہم کرتی ہے۔ 

بہرحال واپس ملک کی خطرناک حد تک بڑھنے والی درآمدات پر آتے ہیں، جی ہاں چند ایسی اشیا ہیں جنہیں پاکستان عالمی مارکیٹ میں برآمد کرتا ہے لیکن پھر ان کی درآمد پر بھی حکومت اربوں ڈالر خرچ کرتی ہے، جن میں کاٹن جس کی پیداوار میں پاکستان خود کفیل تھا اور برآمد بھی کیا کرتا تھا رواں برس حکومت نے ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر کی کاٹن درآمد کرنے کا ریکارڈ قائم کیا ہے صرف یہی نہیں بلکہ چینی جس کے اسکینڈل پر حکومت نے پورا ملک سر پر اٹھا لیا تھا اور وعدہ اور دعویٰ کیا تھا کہ عوام کو چینی نوے روپے فی کلو کی فراہمی یقینی بنائے گی، زمینی حقائق یہ ہیں کہ چینی تو عوام کو سو روپے فی کلو بھی میسر نہیں ہے۔ اسی طرح آٹے میں بھی پاکستان خود کفالت کھو چکا ہے یہی وجہ ہے کہ موجودہ سال حکومت نے ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر چینی اور آٹا درآمد کرنے پر خرچ کئے ہیں، حکومتی اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کی مجموعی درآمدات چوالیس ارب ڈالر تھیں جو اب بڑھ کر چھپن ارب ڈالر تک پہنچ رہی ہیں 

گزشتہ سال کے مقابلے میں یہ اضافہ چھبیس فیصد بنتا ہے، وفاقی مشیر تجارت عبدالرزاق داود کے مطابق رواں سال ملک کی درآمدات میں اضافے کی وجوہات میں عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں اضافے کے سبب زیادہ ادائیگی، جبکہ سویا بین ، مشینری، را میٹریل، کیمیکل ، موبائل فون، کھاد ، ٹائر ، اینٹی بائیوٹکس ادویات، اور ویکسین کی زیادہ درآمدات شامل ہیں، جبکہ مشیر تجارت کے مطابق رواں برس ملک میں آٹھ ارب ڈالر کی مشینری بھی درآمد کی گئی ہے جس سے ملک میں انڈسٹریل انفرااسٹرکچر میں اضافہ ہو گا جس سے ملازمتیں پیدا ہونگی اور آئندہ برسوں میں برآمدات میں اضافہ بھی ہو گا، لیکن حقیقت یہ بھی ہے کہ ایسی درجنوں اشیا کو ملک میں درآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے جن کا شمار لگژریز میں ہوتا ہے اور ان کی درآمد پاکستان کی معیشت پر بوجھ ہے، جن میں آٹوموبائل، پیک فوڈز، جانوروں کی غذائیں، کمبل، ٹائرز، کاسمیٹکس، ماسٹر باتھ، ٹیکسٹائل اشیا، چائے میٹھی کرنے کی گولیاں اور خشک دودھ جیسی اشیا کی درآمد پر بھی پاکستان نے اربوں ڈالر خرچ کئے، لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت پچیس ارب ڈالر کی تاریخی برآمدات پر خوشیاں منانے کے بجائے چھپن ارب ڈالر کی تاریخی درآمدات کو کم کرنے میں پوری توانائیاں صرف کرے ورنہ حکومت، آئی ایم ایف ، سعودی عرب اور اوورسیز پاکستانیوں سے آنے والا تمام زرمبادلہ امپورٹ بل ادا کرنے پر خرچ کرتی رہے گی اور عوام غریب اور ملک ہمیشہ ہی ترقی پذیر رہے گا۔

محمد عرفان صدیقی

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments