News

6/recent/ticker-posts
Visit Dar-us-Salam.com Islamic Bookstore Dar-us-Salam sells very Authentic high quality Islamic books, CDs, DVDs, digital Qurans, software, children books & toys, gifts, Islamic clothing and many other products.

Visit their website at: https://dusp.org/

Thank you,

پاکستان میں ٹیکس کلچر کو فروغ دیں

وزیراعظم عمران خان نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹریک اینڈ ٹریس نظام کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں جو باتیں کہیں ان کا لب لباب یہ ہے کہ ہمیں اپنا ٹیکس کلچر بڑھانا ہو گا۔ یہ ایسی بات ہے جو عشروں سے حکومتی سطح پر دہرائی جاتی رہی ہے مگر ٹیکس نیٹ کی کیفیت دیکھتے ہوئے عام آدمی کا تاثر طویل عرصے یہ رہا ہے کہ جہاں تک آمدنی پر ٹیکس کا تعلق ہے، عملاً یہ ملازمت پیشہ افراد یا رضاکارانہ طور پر ٹیکس ادا کرنے والوں کی ناکافی تعداد تک محدود ہے جبکہ بڑی جائیدادوں، بڑی زمینوں، بڑی گاڑیوں کے حامل اور ملکی وسائل سے بڑے مفادات پانے والوں سمیت متعدد خوش نصیبوں کیلئے ایسے فارمولے موجود ہیں جن کے ذریعے واجب الادا قلیل ٹیکس انصاف کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں محسوس ہوتا۔ اس کے باوجود ایمنسٹی اسکیموں کا اجراء عرصۂ دراز سے کیا جاتا رہا ہے۔ 

عمران خان کے مذکورہ خطاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2008 سے ملک میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے نفاذ کی کوشش کی جارہی تھی۔ 2021 میں اس کے نفاذ میں حاصل کامیابی مالیاتی امور میں شفافیت کے لئے سنگِ میل ثابت ہو گی اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس وصولی بڑھے گی۔ نئے ٹیکنالوجی سسٹم کے ذریعے حکومت کو کارخانوں سے نکلنے والی چینی کی نقل و حرکت مانیٹر کرنے اور ٹیکس گریزی روکنے میں مدد ملے گی۔ شوگر انڈسٹری مذکورہ مانیٹرنگ سسٹم کے تحت آنے والا دوسرا شعبہ ہے۔ قبل ازیں ٹوبیکو انڈسٹری میں یہ سسٹم نافذ کیا گیا تھا جبکہ شوگر انڈسٹری کے بعد سیمنٹ، کھاد اور اسٹیل انڈسٹری میں یہ نظام نافذ کیا جائے گا۔ متعدد شعبوں کو اس نظام کے تحت لانا بظاہر دقت طلب امر معلوم ہوتا ہے جبکہ ٹیکس گریزی کے رجحان کو تبدیل کرنے کیلئے محنت بھی کرنا ہو گی۔ وزیراعظم کے بقول ٹیکس وصولی ہمارا قومی سلامتی کا معاملہ بن چکا ہے۔ 

یہ ایسی کیفیت ہے جس کیلئے ذہن سازی کرنے، بالخصوص اشرافیہ کو قائل کرنے کی ضرورت ہو گی۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ملک کو چلانے کیلئے پیسے کا نہ ہونا ہے جس کی وجہ سے ہمیں قرضے لینے پڑتے ہیں۔ یہ دل خراش داستان عرصے سے دہرائی جارہی ہے اور وزیراعظم عمران خان بھی دہراتے رہتے ہیں۔ انہوں نے وطن عزیز کی اشرافیہ کے ٹیکس کلچر پروان چڑھانے سے گریز اور ترقی یافتہ ملکوں میں ٹیکس کی اہمیت کے عملی اظہارو اعتراف کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ 2008 سے 2018 کے دس برسوں میں پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے تک پہنچا دیا گیا جبکہ کوئی ایسا بڑا پراجیکٹ، ڈیم یا بنیادی ڈھانچے کا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا جس سے ملک کی آمدنی میں اضافہ ہوتا۔ وزیر اعظم نے ٹیکس وصولی 6 ارب روپے تک پہنچانے کی بات کی جن میں سے ان کے بقول 3 ہزار ارب روپے سابقہ ادوار میں لئے گئے قرضوں کے سود اور قسطوں کی ادائیگی میں چلے جائیں گے اور تین ہزار ارب روپے 22 کروڑ عوام کیلئے بچیں گے۔

وزیراعظم کے بیان سے اس خواہش کا اظہار ہو رہا ہے کہ 8 ٹریلین روپے ٹیکس جمع ہو۔ انہیں امید بھی ہے کہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے یہ منزل حاصل ہو جائے گی۔ ایک طرف ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں اضافے کے مذکورہ امکانات ہیں۔ دوسری جانب مشیر خزانہ اگلے مہینے منی بجٹ لانے کی تصدیق کر چکے ہیں۔ بیروزگاری، مہنگائی اور سخت حالات کے شکار افراد منتظر ہیں مشیر خزانہ کے کسی ایسے چمتکار کے کہ غریبوں سے امیروں کی طرف جاری دولت کے موجودہ بہائو کا رخ تبدیل ہو جائے، زیادہ وسائل کے حامل افراد کو ٹیکس دینے پر آمادہ کیا جا سکے اور وطن عزیز کے پسے ہوئے عوام بالواسطہ ٹیکسوں کے عذاب سے نکل کر اچھے دنوں کے خوابوں کو تعبیر پاتا دیکھیں۔

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments