News

6/recent/ticker-posts
Visit Dar-us-Salam.com Islamic Bookstore Dar-us-Salam sells very Authentic high quality Islamic books, CDs, DVDs, digital Qurans, software, children books & toys, gifts, Islamic clothing and many other products.

Visit their website at: https://dusp.org/

Thank you,

اوروں کے مقابلے میں مہنگائی کم؟

وزیراعظم عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں جو کہا کہ بین الاقوامی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے سے دنیا کے بیشتر ممالک لاک ڈائون کے نتیجے میں بری طرح متاثر ہوئے مگر پاکستان نے مہنگائی کے خلاف سب سے بہتر کارکردگی دکھائی اس میں شک و شبہ نہیں ہونا چاہئے کہ یہ بات ملک کے چیف ایگزیکٹو نے کہی ہے، جن کی معلومات غیرمصدقہ نہیں ہو سکتیں۔ اسی طرح وزارتِ خزانہ کے ترجمان کا بیانیہ بھی سرکاری اعداد و شمار کے حوالے سے درست ہی ہو گا کہ اشیائے خور و نوش کی قیمتیں قابو میں آنا شروع ہو گئی ہیں اور تمام معاشی اشاریے مثبت سمت میں ہیں۔ گنے کی ریکارڈ فصل کے باعث کرشنگ شروع ہونے کے بعد چینی سستی ہو جائے گی۔ اسی طرح زرعی پیداوار اچھی ہونے کی وجہ سے بھی قیمتوں میں استحکام آئے گا۔ مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا بھی درست ہے کہ اعداد و شمار جھوٹ نہیں بولتے۔ 

ملک تمام شعبوں میں ترقی کر رہا ہے۔ یہ بھی غلط نہیں کہ عالمی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی قیمتوں پر ہمارا اختیار نہیں۔ مسلسل چار ماہ سے پوری دنیا میں مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ خود عالمی ادارہ ایف اے او (فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن) کے مطابق ستمبر اور اکتوبر کے مہینوں میں کھانے اور پینے کی اشیا میں 3.9 فیصد اضافہ ہوا جو مہنگائی کی بلند ترین سطح ہے۔ یہ سب کورونا کے بعد اثرات ہیں اور قابلِ فہم ہیں لیکن جن ممالک سے پاکستان میں ہونے والی مہنگائی کا مقابلہ کیا جاتا ہے، یہ نہیں بتایا جاتا کہ ان میں سے بیشتر کے لوگوں کی فی کس آمدنی پاکستان سے کتنی زیادہ ہے مہنگائی کی عالمی شرح 4 فیصد سے کم ہے جبکہ پاکستان میں 9.8 فیصد ہے یعنی دوگنا سے بھی زیادہ ہے۔ یہ درست ہے کہ حکومت کی بہتر لاک ڈائون حکمت عملی کی بدولت پاکستان میں نقصانات کم ہوئے ہیں لیکن اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ لوگوں کی آمدنی کم ہوئی ہے۔ 

مزدوروں کا روزگار یقیناً متاثر ہوا جس کی وجہ سے بعض لوگ بھیک مانگتے بھی دکھائی دیے۔ پھر روزمرہ ضرورت کی اشیا کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ بھی ایک حقیقت ہے جس کی سرکاری ادارہ شماریات بھی تصدیق کر رہا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے سرکاری ریٹ مسلسل بڑھائے جا رہے ہیں۔ پٹرول اور ڈیزل کے نرخ بڑھے تو پبلک اور گڈز ٹرانسپورٹ کے کرائے بھی بڑھ گئے۔ چینی کی قیمت میں تین سال کے دوران دو سو فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ نگرانی کرنے والے اداروں کا چینی بنانے والوں، ہول سیلرز اور آڑھتیوں پر کنٹرول انتہائی کمزور ہے۔ پٹرولیم کے نرخوں میں اضافے سے صنعتی پیداوار سست ہو رہی ہے۔ صنعتوں سے گیس پر سبسڈی واپس لی جا رہی ہے۔ گیس کی کمی پوری کرنے کیلئے تاریخ کا سب سے مہنگا کارگو خریدے جانے کی بھی خبریں ہیں۔ 

حکومت یا اداروں کے مرتب کردہ معاشی اشاریے درست ہوں گے ان سے ملک کے روشن مستقبل اور معاشی استحکام کی نوید ملتی ہے مگر لمحہ موجود میں اس سے غریب اور متوسط طبقے کی فکر مندی دور نہیں ہوتی بہتر اشاریوں کی منطق اس وقت غائب ہو جاتی ہے جب لوگ آٹا دال سبزی پھل اور کھانے پینے کی دوسری اشیا خریدنے دکانوں پر جاتے ہیں اور پتہ چلتا ہے کہ جتنے پیسے ان کی جیب میں ہیں ان سے تو ضرورت کی آدھی چیزیں بھی خریدی نہیں جا سکتیں یہی وجہ ہے کہ مہنگائی کے خلاف ملک میں بڑے بڑے جلوس نکالے جا رہے ہیں اور حکومت کی مخالفت بڑھ رہی ہے جس کا اعتراف حکومتی پارلیمنٹیرین بھی کر رہے ہیں اور خود وزیراعظم بھی اس حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں۔ اس صورت حال میں حکومت بڑھتی عالمی مہنگائی کے حوالے ضرور دے مگر اندرون ملک قیمتوں پر کنٹرول کے اقدامات کو مزید موثر بنائے۔ روزگار کے مواقع بڑھائے اور ضروری اشیا کے نرخ عام آدمی کی رسائی میں رکھنے کی تدابیر اختیار کرے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments