منگلا اور تربیلاا ڈیم ملکی معیشت میں بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں اسی طرح ایک اور عظیم الشان منصوبہ دیامر بھاشا ڈیم ہے جس پر مقامی قبائل کے مابین تنازع کی وجہ سے کام رکا ہوا تھا 2014 میں ان قبائل کے درمیان خونی تصادم بھی ہوا 2019 میں 26 رکنی قبائل کا گرینڈ جرگہ تشکیل دیا گیا جس نےدو سال کی گفت و شنید کے بعد مسئلے کا حل نکال لیا۔ اس سلسلے میں گزشتہ روز ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں تنازع کے فریقین تھور اور ہربن قبائل کے متاثرین میں زر تلافی کے طور پر چالیس کروڑ روپے کے چیک تقسیم کئے گئے اور یوں ڈیم کی حدود کا مسئلہ حل ہو گیا۔ لیکن اس تنازع کی وجہ سے جو آبی ذخیرہ بہت پہلے تعمیر ہو جانا چاہئے تھا اب 2028-29 تک مکمل ہونے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔ منصوبے کی تکمیل سے 6.1 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جاسکے گا اس سے 1.23 ملین ایکڑ اراضی سیراب ہو گی ساڑھے چار ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی اور قومی نظام کو ہر سال ایک ارب یونٹ سستی اور ماحول دوست بجلی مہیا ہو سکے گی۔
یہی نہیں بلکہ اس منصوبے کی وجہ سے تربیلا ڈیم کی عمر میں بھی 35 سال کا اضافہ ہو جائے گا۔ تنازعہ حل کرنے میں گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں اور متعلقہ اداروں نے بھرپور معاونت کی۔ قدرت نے پاکستان کو وافر آبی وسائل سے نوازا ہے۔ مگر اسے ذخیرہ کرنے کیلئے چھوٹے بڑے ڈیمز کی کمی کی وجہ سے پانی کا بڑا حصہ ضائع ہو جاتا ہے جو زرعی مقاصد کے علاوہ بجلی پیدا کرنے کے کام آئے تو ملکی معیشت کی کایا پلٹ جائے۔ ملک میں کئی اور ڈیم بھی بنائے جاسکتے ہیں جن میں سے بیشتر بھاشا ڈیم ہی کی طرح مسائل کا شکار ہیں۔ حکومت کو آبی ذخائر کی تعمیر اور ان کو درپیش رکاوٹیں دور کرنے کیلئے خصوصی توجہ دینی چاہئے تاکہ پاکستان آبی وسائل سے پوری طرح استفادہ کر سکے۔
بشکریہ روزنامہ جنگ
Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.
0 Comments