News

6/recent/ticker-posts
Visit Dar-us-Salam.com Islamic Bookstore Dar-us-Salam sells very Authentic high quality Islamic books, CDs, DVDs, digital Qurans, software, children books & toys, gifts, Islamic clothing and many other products.

Visit their website at: https://dusp.org/

Thank you,

کاش پاکستان میں بھی کیجریوال ہوتا

چون سالہ اروند کیجریوال انڈیا کے دارالحکومت دہلی کے وزیر اعلیٰ ہیں، انہوں نے 2012 میں سیاسی جماعت ’’عام آدمی پارٹی‘‘ رجسٹرڈ کروائی، اُسی سال انتخابات میں یہ دوسری سب سے بڑی جماعت بن کر اُبھری، پارٹی نے کانگریس کے اشتراک سے دہلی میں حکومت تو قائم کی لیکن 49 دن اقتدار میں رہنے کے بعد کیجریوال ’’کرپشن بل‘‘ پر اختلاف کے بعد مستعفی ہو گئے لیکن جلد ہی 2014 میں دوبارہ انتخابات ہوئے اور فروری 2015 میں اس پارٹی کو ایک بار پھر حکومت بنانے کا موقع ملا چنانچہ تب سے آج تک کیجریوال دہلی کے وزیراعلیٰ ہیں۔ بنیادی طور پر کیجریوال ایک بیورو کریٹ ہیں، انڈیا کے ریونیو ڈپارٹمنٹ میں کام کر چکے ہیں اور ٹیکسیشن کے ’اسرار و رموز‘ سے اچھی طرح واقف ہیں۔ سیاست میں ان کی کامیابی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ درست معنوں میں عام آدمی کی بات کرتے ہیں، انہیں بجلی، پانی اور میڈیکل یا تعلیم کی مفت سہولتیں فراہم کرتے ہیں، وہ صرف یہ باتیں ہی نہیں کرتے بلکہ حقیقتاً بھی انہوں نے دہلی کے عوام کو یہ سہولتیں فراہم کی ہیں۔ 

ریونیو سروس میں کام کرنے کی وجہ سے وہ ٹیکس کے اعداد و شمار، اس کی وصولی اور استعمال سے بخوبی واقف ہیں، اسی لیے وہ عوام کو سہولتیں دینے کے حوالے سے اُن کے دِلوں میں بستے ہیں اور یہی ان کی مسلسل کامیابی کا راز ہے۔ میری اس تحریر کا محرک کیجریوال کا ایک ٹیلی ویژن انٹرویو ہے۔ اینکر نے انٹرویو کرتے ہوئے کیجریوال سے سوال پوچھا، پانی، بجلی اور میڈیکل وغیرہ کی مفت سہولتیں عام آدمی کو دے کر کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ لانگ ٹرم چلنے والی بہترین سیاست ہے؟ کیجریوال نے بڑے اطمینان سے دلچسپ جواب دیا، بالکل! یہ بہت اچھی سیاست ہے جو سب کو کرنی چاہیے، بنیادی بات یہ ہے کہ سارے وزیروں، اراکینِ پارلیمنٹ اور بہت سے دیگر بڑے بڑے ریاستی اداروں کے عہدیداروں کو بجلی کے 4، 4 ہزار یونٹ بجلی فری، گاڑی، ڈرائیور فری، پیٹرول فری، فون فری، سفری سہولتیں فری، فیملی سمیت علاج فری لیکن پھر بھی یہ لوگ ان سہولتوں کے لیے فری کا لفظ استعمال نہیں کرتے، یہ انہیں مراعات یا استحقاق کہتے اور سمجھتے ہیں لیکن میں اگر اِن میں سے کچھ سہولتیں مثلاً دو سو یونٹ بجلی، پانی یا علاج وغیرہ عوام کو فری دیتا ہوں تو ان کو تکلیف کیوں ہوتی ہے؟

ان سب کا اگر علاج بیوی بچوں سمیت فری ہے تو میں عوام کو کیوں نہ دوں، جو جو سہولتیں اس اشرافیہ کو ملتی ہیں میں اپنے ان عام آدمیوں کو کیوں نہ دوں؟ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ عوام پر ٹیکس لگائے بغیر کوئی اور قرض لیے بغیر دہلی گورنمنٹ ہندوستان بھر میں واحد ایسی حکومت ہے جو گھاٹے میں نہیں چل رہی! لندن میں میرا ایک انڈین دوست بتا رہا تھا کہ دہلی کے ہمارے گھر میں بجلی اور پانی کا کوئی بل نہیں آتا۔ 200 یونٹ تو ویسے ہی فری ہیں جو ایک عام گھر کے لیے کافی ہوتے ہیں، پانی فری ہے اس کے علاوہ ہر علاقے میں ایسے کلینک حکومت نے قائم کر دیے ہیں جہاں مفت علاج کی تمام سہولتیں موجود ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کیجریوال پچھلے تین الیکشنز میں کبھی 70 میں سے 67 اور کبھی 70 میں سے 64 نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے کیونکہ عوام انہیں اپنا حقیقی نمائندہ سمجھتے ہیں، اسی لیے اب وہ جھاڑو کے علاوہ کسی انتخابی نشان کو ووٹ نہیں دیتے۔ 

کیجریوال حکومت نے دہلی کی تمام کچی آبادیوں میں ہر قسم کے ترقیاتی کام کیے لیکن اس حکومت نے پانچ سال میں ہنگامی بنیادوں پر عام آدمی کو تمام سہولتیں بہم پہنچائیں، خزانہ گھاٹے میں بھی نہیں گیا اور ’’پچھلی حکومتیں لوٹ گئیں، کھا گئیں‘‘ کا رونا بھی نہیں رویا بلکہ کسی قسم کے سیاپے کے بغیر پچھلے سال سے دہلی میں اس حکومت نے ایک ایسا جدید ترین اسکول بنانے کا منصوبہ شروع کر دیا ہے جو پورے انڈیا میں موجود نہیں ہے جس میں 52 کلاس رومز، جدید ترین ٹیکنالوجی کی حامل لیب قائم کی جائے گی۔ کہا جا رہا ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں ’’عام آدمی پارٹی‘‘ پنجاب سمیت کئی دیگر ریاستوں سے بھی انتخابات لڑے گی۔ لگتا یوں ہے کہ اگر یہی رفتار رہی تو آنے والے چند سال کیجریوال کو وزیراعظم کی کرسی تک بھی لے جاسکتے ہیں جس کے وہ یقینی طور پر حقدار بھی ہوں گے۔ رہی پاکستان کی سیاست اور جاری حالات تو انہیں دیکھ کر لگتا یوں ہے جیسے دہلی والے حالات کی صرف تمنا ہی کی جا سکتی ہے کہ کاش ہمارے ہاں بھی کوئی اروند کیجریوال ہوتا! 

لیکن حالت تو یہ ہے کہ پاکستان میں حکومت بنانا اور گرانا تو معمولی اور آسان لیکن حکومت چلانا انتہائی مشکل کام ہے اور عوام کو سہولتیں فراہم کرنا وہ بھی کیجریوال کی طرح مفت، یہ یقیناً ایک ناممکن سا کام لگتا ہے۔ صاف دکھائی دیتا ہے کہ کیجریوال حکومت نے نہ صرف ریاستی خزانے کو فائدہ پہنچایا، عوام پر ٹیکس بھی نہیں لگایا، قرضے بھی نہیں لیے اور عوام کو سہولتیں بھی دیں اور وہ بھی مفت! اسی لیے دہلی کو تیسری دفعہ فتح کرنے والے کیجریوال کا نام آنے والے برسوں میں وزیراعظم کے طور پر بھی لیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے سیاستدان اور نوجوان بھی اروند کیجریوال کے وژن سے بہت کچھ سیکھ سمجھ سکتے ہیں اور پاکستان سے جاگیر داری کے خاتمے، صنعتکاروں و تاجروں کی بالادستی کو ختم کرنے کا اعادہ بھی کر سکتے ہیں تاکہ عامتہ الناس کے لیے وہ بنیادی سہولتیں انہیں مل سکیں جن کے وہ حقدار ہیں۔ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بھی 2014 میں ’’عام آدمی پارٹی‘‘ کی جیت سے انتہائی خوش تھے کہ جس طرح کیجریوال کی پارٹی نے بھارت کی دو بڑی اور پرانی سیاسی جماعتوں کانگریس اور بی جے پی کی سیاست پر ’جھاڑو‘ پھیر دیا ہے، اسی طرح تحریک انصاف بھی پاکستان کی دو بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کو شکست دے کر اقتدار میں آ سکتی ہے اور برسوں سے جاری اسٹیٹس کو کے بت کو توڑنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔

اور پھر وقت نے پاکستان کے عوام کو دکھایا کہ عمران خان کی تحریک انصاف کو قدرت نے کیجریوال کی عام آدمی پارٹی کی طرح موقع تو دیا لیکن عمران خان کیجریوال کی طرح نہ تو عوام کے لیے کچھ کر سکے، نہ پسے ہوئے طبقے کو کسی قسم کا ریلیف پہنچا سکے اور نہ ہی اپنی پارٹی کی صفوں میں آنے والے وقت کے لیے کسی خوشگوار اُمید کا موقع پیدا کر سکے حالانکہ کیجریوال تو فقط ایک شہر دہلی کے وزیراعلیٰ ہیں لیکن عمران خان تو پورے پاکستان کے وزیراعظم ہیں مگر فرق یہ ہے کہ کیجریوال نے خزانہ خالی ہونے کا رونا رویا نہ پہلے والوں کو چور ڈاکو کہا، نہ ہی عوام پر ٹیکس لگایا بلکہ انڈیا کی تاریخ کا سب سے بڑا ریلیف دہلی کے عوام کو دیا لیکن عمران خان نے اسٹیٹس کو کے ٹوٹے ہوئے بتوں کی جگہ فقط اپنی تصویر ایستادہ کر دی اور بس!

وجاہت علی خان

بشکریہ روزنامہ جنگ

Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments