News

6/recent/ticker-posts
Visit Dar-us-Salam.com Islamic Bookstore Dar-us-Salam sells very Authentic high quality Islamic books, CDs, DVDs, digital Qurans, software, children books & toys, gifts, Islamic clothing and many other products.

Visit their website at: https://dusp.org/

Thank you,

اتحادی حکومت کو کیوں لایا گیا؟

جب تک پی ٹی آئی بر سرا قتدار رہی تو مسلم لیگ (ن) کی دونوں خواتین یعنی محترمہ مریم نواز اور مریم اورنگزیب صاحبہ کھل کر عمران خان کو مہنگائی کا طعنہ دیتی رہیں۔ خصوصاََ جب پیٹرول اور ڈیزل کے دام بڑھائے جاتے تھے تو طعنہ دیتی تھیں کہ حکومت عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈال رہی ہے جبکہ عمران حکومت نے ساڑھے 3 سال میں 75 روپے دام بڑھائے تھے اور ڈالر بھی 183 روپے پر رکا ہوا تھا مگر جیسے ہی پی ڈی ایم کی راتوں رات حکومت لائی گئی تو صرف چند ہفتوں میں پیٹرولیم مصنوعات کے دام 85 روپے بڑھائے گئے تو دونوں کے منہ سے مہنگائی کا واویلا ختم ہو گیا۔ مگراس نئی مہنگائی کا ذمہ دار بھی عمران خان اور ان کی حکومت کو ٹھہرایا جاتا ہے اور آئی ایم ایف کی ہٹ دھرمیوں کو بھی عمران خان کا مرہون منت قرار دے کر اپنے آپ کو معصوم بنا کر عوام کو بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔ گویا 25 کروڑ عوام مسلم لیگ (ن) کو بے گناہ سمجھ رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان جنہوں نے اسی مہنگائی کے خلاف پی ڈی ایم کو دن رات متحرک کر رکھا تھا شاید اس نئی مہنگائی کے خلاف اپنا منہ سی لیا ہے اور سیاسی بیانوں سے اجتناب کر رہے ہیں۔ دوسری طرف مرد میدان وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ دھڑ ادھڑ پی ٹی آئی کے وزیروں، ان کے رشتے داروں کے خلاف مقدمات بنا کر پی ٹی آئی کی نئی حکمت عملی کو ناکام بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔ اگر اسلام آباد ہائی کو رٹ کے چیف جسٹس جناب اطہر من اللہ ان کو لگام نہ دیتے تو وہ جیل بھرنے کا ریکارڈ توڑ ڈالتے، کمال حکمت عملی سے میاں نواز شریف نے آئی ایم ایف اور مہنگائی سے نمٹنے کے لئے اپنے سمدھی اسحاق ڈار کو لندن میں اپنے پاس روک رکھا ہے جو مکمل صحت یاب ہیں اور بیچارے صنعتکار مفتاح اسماعیل کو تن تنہا میدان میں اتارا ہوا ہے جو مسلم لیگ (ن) کے ماضی کے گناہ چھپانے میں لگے ہوئے ہیں اور پیٹرول، ڈیزل، بجلی کے دام بڑھانے میں کافی شہرت پا چکے ہیں۔

دوسری طرف ہمارے موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف ہر طرف ہاتھ پائوں مار کر قرضے لینے کی تگ ودو میں ہیں اور مسلسل قوم کو ڈالروں کے لالی پاپ دینے میں لگے ہوئے ہیں مگر اس کے باوجود ڈالر 215 تک پہنچ چکا ہے اور پی ٹی آئی کے ناکام وزیر خزانہ شوکت ترین جو اپنا سندھ بینک دیوالیہ ہونے سے نہیں بچا سکے۔ وہ آئی ایم ایف کو ورغلا کر ڈالر 250 روپے اور ڈیزل 300 روپے فی لیٹر ہو جانے کی نوید سنا کر اپنی ناکام پالیسیوں پر پردہ ڈالتے ہوئے میاں نواز شریف کا ’’مجھے کیوں نکالا‘‘ کی طرح ’’ہماری حکومت کیوں ختم کی‘‘ کا نعرہ لگا کر اپنے ہی لانے والوں کو للکار رہے ہیں۔ دوسری جانب عوام بجلی کی آنکھ مچولی سے بیزار ہو کر سڑکوں پر آرہے ہیں۔ صنعتکار، دکاندار، ریسٹورنٹ مالکان رات 9 بجے تک کاروبار بند کرانے کے خلاف اس حکومت کے خلاف صف آرا ہو چکے ہیں۔ پورا ملک معاشی افراتفری سے بیزار ہو چکا ہے، مگر موجودہ حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑ رہا۔

چند لیٹر پیٹرول کا کوٹہ اشرافیہ اور بیوروکریٹس کا کم کر کے 20 فیصد ان کی تنخواہوں میں اضافہ یہ کیسی بچت کی کہانی دکھائی جا رہی ہے اور یہ بوجھ کون برداشت کرے گا، یقینا غریب عوام بھگتیں گے۔ میں حیران ہوں کہ ساڑھے 3 سال سے ہمارے میڈیا کے معزز اراکین، اینکرز ہر سطح پر پی ٹی آئی حکومت کو دن رات مہنگائی، ناکامیوں کا طعنہ دے کر اب کہاں جا کر اس بے لگام مہنگائی پر چپ سادھے ہوئے ہیں۔ یہ نئے قرضے جو احسن اقبال صاحب پی ٹی آئی حکومت سے پوچھتے تھے کہ کون ادا کرے گا وہ آج اپنے وزیر اعظم سے نہیں پوچھتے کہ چین، قطر، سعودی صنعتکاروں اور بینکوں سے قرضے لیں گے تو کون ان کو ادا کرے گا۔ یہ اگلے سال اگست تک رہنے کی نوید سنانے والے یہ سوا سال کس کس کے کندھوں پر بیٹھ کر عوام کو ستائیں گے۔ کیا طعنوں اور ماضی کی حکومت پر الزام تراشیوں سے قوم کو سڑکوں پر لانے سے روک لیں گے۔

قوم اس حکومت کو لانے والوں سے سوال کر رہی ہے کہ کس وجہ سے اب ان کو آزمایا جا رہا ہے جو 35 سال سے دونوں ہاتھوں سے قوم کو لوٹ رہے تھے۔ قوم کیا ان سب کھیلوں اور کرپشنزسے واقف نہیں مگر چپ ہے کیونکہ وہ لانے والوں کا سامنا نہیں کرنا چاہتی۔ یہی مصلحت ہے اور مجبوری بھی ہے۔ یہ گورنمنٹ جو کہ عوام کو ریلیف دینے کے لئے لائی گئی تھی۔ 2 دن قبل ایک خبر جاری ہوئی کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے پیٹرول پر 10 فیصد کی شرح سے ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کر دی۔ نوٹیفکیشن کے مطابق یہ ان کارگوز پر لاگو نہیں ہو گی جن کی ایل سی کھل چکی ہے، جس پیٹرول پر 10 فیصد کسٹم ڈیوٹی ہے اس پرریگو لیٹری ڈیوٹی کا اطلاق نہیں ہو گا۔ ریگو لیٹری ڈیوٹی سے چین سے کسٹمز فری در آمد ات پر ٹیکس وصول ہو سکے گا، ریگو لیٹری ڈیوٹی کا نفاد 30 جون سے ہو گا۔ افسوس کہ اس اضافہ پر کوئی واویلا کرنے والا بھی دستیاب نہیں ہے اور لگتا ہے کہ سب کو سانپ سونگھا ہوا ہے۔
 
خلیل احمد نینی تا ل والا

بشکریہ روزنامہ جنگ
 


Visit Dar-us-Salam Publications
For Authentic Islamic books, Quran, Hadith, audio/mp3 CDs, DVDs, software, educational toys, clothes, gifts & more... all at low prices and great service.

Post a Comment

0 Comments